میٹرک کا رزلٹ اور والدین کی خواہشات و جذبات!
1۔ کیا بچوں کو پرکھنے کا طریقہ صرف اچھے نمبرز ہیں؟
2۔ کیا بچوں کے نمبرز کم آنے سے ہماری ناک کٹ جاتی ہے؟
3۔ کیا اچھے نمبرز لینا کامیابی کی ضمانت ہے؟
4۔ کیا اپنے بچوں کا خاندان کے دوسرے بچوں کے ساتھ موازنہ کرنا درست ہے؟
6۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں یقین کا نمبر پہلا اور ذہین کا نمبر چھٹا ہے؟
7۔ کیا کم نمبرز لینے والے بچے آگے نہیں بڑھ سکتے؟ حالانکہ ریسرچ سے پتہ چلتا ہے کہ درمیانے گریڈز لینے والا بچہ اچھے کاروباری شخص کے طور پر ابھرتا ہے۔
8۔ کیا سارا دباؤ بچے پر ڈالنا درست ہے حالانکہ کم نمبرز یا below average آنے کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں ۔جس میں والدین اور بچوں کا آپس میں ایک دوسرے کو وقت نہ دینا بھی ہے۔
9۔ زندگی امتحانات سے بھری پڑی ہے۔ ہر امتحان کے بعد اس کی ناکامیوں اور کامیابیوں پر اچھی حکمت عملی اپنا کر نتائج کو بدلا جا سکتا ہے۔
10۔ آج کا طالبعلم چاہے وہ ذہین ہے یا کمزور stress کا شکار ہے۔ والدین کا پریشر، سوسائٹی کا پریشر، جاب کا پریشر، خاندان کا پریشر اور دوستوں کا پریشر۔ اس صورتحال میں اس کو والدین کے کاندھے کی شدید ضرورت ہے۔
ہمارے بچے ہمارے بچے ہیں وہ چاہے زندگی کے ہر امتحان میں کامیاب ہوں یا ناکام ہم نے ان کا سہارا بننا ہے، ان کی ڈھارس بندہانی ہے، ان کو اعتماد دینا ہے، ان کو حوصلہ دینا ہے، ان کی ہمت بڑھانی ہے اور ان کو لمحہ بہ لمحہ زندگی کی تلخیوں اور امتحانات کے لیے تیار رکھنا ہے اور ان کے اعصاب کو مضبوط بنانا
No comments:
Post a Comment